ہوائیں تیز تھیں یہ تو فقط بہانے تھے
ہوائیں تیز تھیں یہ تو فقط بہانے تھے
سفینے یوں بھی کنارے پہ کب لگانے تھے
خیال آتا ہے رہ رہ کے لوٹ جانے کا
سفر سے پہلے ہمیں اپنے گھر جلانے تھے
گمان تھا کہ سمجھ لیں گے موسموں کا مزاج
کھلی جو آنکھ تو زد پہ سبھی ٹھکانے تھے
ہمیں بھی آج ہی کرنا تھا انتظار اس کا
اسے بھی آج ہی سب وعدے بھول جانے تھے
تلاش جن کو ہمیشہ بزرگ کرتے رہے
نہ جانے کون سی دنیا میں وہ خزانے تھے
چلن تھا سب کے غموں میں شریک رہنے کا
عجیب دن تھے عجب سرپھرے زمانے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.