ہوا نے اسم کچھ ایسا پڑھا تھا
ہوا نے اسم کچھ ایسا پڑھا تھا
دیا دیوار پر چلنے لگا تھا
میں سحر خواب سے اٹھا تو دیکھا
کوئی کھڑکی میں سورج رکھ گیا تھا
کھڑا تھا منتظر دہلیز پر میں
مجھے اک سایہ ملنے آ رہا تھا
ترے آنے سے یہ عقدہ کھلا ہے
میں اپنے آپ میں رکھا ہوا تھا
سبھی لفظوں سے تصویریں بنائیں
مری پوروں میں منظر رینگتا تھا
مجھے تیرے ارادوں کی خبر تھی
سو گہری نیند میں بھی جاگتا تھا
میں جب میدان خالی کر کے آیا
مرا دشمن اکیلا رہ گیا تھا
سبھی کے ہاتھ میں پتھر تھے آذرؔ
ہمارے ہاتھ میں اک آئینا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.