ہر زخم دل سے انجمن آرائی مانگ لو
ہر زخم دل سے انجمن آرائی مانگ لو
پھر شہر پر ہجوم سے تنہائی مانگ لو
موسم کا ظلم سہتے ہیں کس خامشی کے ساتھ
تم پتھروں سے طرز شکیبائی مانگ لو
حسن تعلقات کی جو یادگار تھے
ماضی سے ایسے لمحوں کی رعنائی مانگ لو
مانگو سمندروں سے نہ ساحل کی بھیک تم
ہاں فکر و فن کے واسطے گہرائی مانگ لو
سمجھو انہیں جو دیتے ہیں یہ مشورہ تمہیں
نرگس سے ہاتھ جوڑ کے بینائی مانگ لو
وہ سو کے جیوں ہی اٹھیں پہنچ جاؤ ان کے پاس
اور ان سے انقلاب کی انگڑائی مانگ لو
نجمیؔ سنا ہے تم پہ بھی موسم ہے مہرباں
باد سموم سے کبھی پروائی مانگ لو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.