ہر اک کمال کو دیکھا جو ہم نے رو بہ زوال
ہر اک کمال کو دیکھا جو ہم نے رو بہ زوال
سسک کے رہ گئی سینے میں آرزوئے کمال
ہم اپنی ڈوبتی قدروں کے ساتھ ڈوب گئے
ملے گی اب تو کتابوں میں بس ہماری مثال
ہوئے انا کے دکھاوے سے لوگ سر افراز
انا نے سر کو اٹھا کر کیا ہمیں پامال
ذرا سی عمر میں کس کس کا حل تلاش کریں
کھڑے ہیں راستہ روکے ہوئے ہزار سوال
مرے خلوص کا یاروں نے آسرا لے کر
کیا ہے خوب مری دوستی کا استحصال
بجھا بجھا سا یہی دل ہے اس شباب کی راکھ
رگوں میں دوڑ رہی تھی جو آتش سیال
ملے وہ لمحہ جسے اپنا کہہ سکیں کیفیؔ
گزر رہے ہیں اسی جستجو میں ماہ و سال
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.