ہر ایک شخص کو اک طنطنے میں رکھتی ہے
ہر ایک شخص کو اک طنطنے میں رکھتی ہے
وہ بھانت بھانت کی مچھلی گھڑے میں رکھتی ہے
تمام شہر کے دانشوروں کو وہ ظالم
اسیر زلف کیے آسرے میں رکھتی ہے
وہ گالیاں بھی اگر دے تو شعر و نغمہ لگے
زباں میں لوچ عجب سر گلے میں رکھتی ہے
اسے شراب طہوریٰ کا تذکرہ بھی گناہ
یہ بات اور ہے سب کو نشے میں رکھتی ہے
ہر اک کو درد کی لذت سے آشنا کر کے
مزے میں رہتی ہے سب کو مزے میں رکھتی ہے
سمجھ کے حق وہ ہر احسان بھول جاتی ہے
مگر ہر ایک خطا حافظے میں رکھتی ہے
اسے خبر ہے کہ انجام وصل کیا ہوگا
وہ قربتوں کی تپش فاصلے میں رکھتی ہے
سکوں کے سائے میں شاید اسے بھلا بیٹھے
مدام شہر کو اک زلزلے میں رکھتی ہے
- کتاب : Urdu Gazal ka Magribi Daricha (Pg. 313)
- Author : Dr. Jawaz Jafri
- مطبع : Kitab Saray, Lahore (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.