ہر اہتمام ہے دو دن کی زندگی کے لیے
ہر اہتمام ہے دو دن کی زندگی کے لیے
سکون قلب نہیں پھر بھی آدمی کے لیے
تمام عمر خوشی کی تلاش میں گزری
تمام عمر ترستے رہے خوشی کے لیے
نہ کھا فریب وفا کا یہ بے وفا دنیا
کبھی کسی کے لیے ہے کبھی کسی کے لیے
یہ دور شمس و قمر یہ فروغ علم و ہنر
زمین پھر بھی ترستی ہے روشنی کے لیے
کبھی اٹھے تھے جو خورشید زندگی بن کر
ترس رہے ہیں وہ تاروں کی روشنی کے لیے
ستم طرازی دور خرد خدا کی پناہ
کہ آدمی ہی مصیبت ہے آدمی کے لیے
رہ حیات کی تاریکیوں میں اے زاہدؔ
چراغ دل ہے مرے پاس روشنی کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.