ہر چوٹ پر زمانے کی ہم مسکرائے ہیں
ہر چوٹ پر زمانے کی ہم مسکرائے ہیں
لیکن ترے خیال میں آنسو بہائے ہیں
حد کو پہنچ گئی ہے مری نا مردیاں
منزل کے پاس آ کے قدم ڈگمگائے ہیں
اے زلف کائنات تجھے کیا خبر کہ ہم
کن پیچ و خم سے چھٹ کے ترے پاس آئے ہیں
اے جان کائنات ترے انتظار میں
ہم نے کئی چراغ جلائے بجھائے ہیں
جو چل پڑے تھے عزم سفر لے کے تھک گئے
جو لڑکھڑا رہے تھے وہ منزل پہ آئے ہیں
حیرتؔ نظام کہنہ کی تاریکیوں میں بھی
ہم نے نظام تازہ کے دیپک جلائے ہیں
- کتاب : urdu kii chunii hu.ii gazale.n (Pg. 31)
- Author : devendra issar
- مطبع : sahityaa parkaashak maalbaara delhi (1963)
- اشاعت : 1963
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.