ہنسی لبوں پہ سجائے اداس رہتا ہے
ہنسی لبوں پہ سجائے اداس رہتا ہے
یہ کون ہے جو مرے گھر کے پاس رہتا ہے
یہ اور بات کہ ملتا نہیں کوئی اس سے
مگر وہ شخص سراپا سپاس رہتا ہے
جہاں پہ ڈوب گیا میری آس کا سورج
اسی جگہ وہ ستارہ شناس رہتا ہے
گزر رہا ہوں میں سودا گروں کی بستی سے
بدن پہ دیکھیے کب تک لباس رہتا ہے
لکھی ہے کس نے یہ تحریر ریگ ساحل پر
بہت دنوں سے سمندر اداس رہتا ہے
میں وحشتوں کے سفر میں بھی ہوں کہاں تنہا
یہی گماں ہے کوئی آس پاس رہتا ہے
میں گفتگو کے ہر انداز کو سمجھتا ہوں
کہ میری ذات میں لہجہ شناس رہتا ہے
وہ فاصلوں میں بھی رکھتا ہے رنگ قربت کے
نظر سے دور سہی دل کے پاس رہتا ہے
جب ان سے گفتگو کرتا ہے کوئی بھی اعجازؔ
اک التماس پس التماس رہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.