ہمیں خبر بھی نہیں یار کھینچتا ہے کوئی
ہمیں خبر بھی نہیں یار کھینچتا ہے کوئی
ہمارے بیچ میں دیوار کھینچتا ہے کوئی
یہ کیسا دشت تحیر ہے یاں سے کوچ کرو
ہمارے پاؤں سے رفتار کھینچتا ہے کوئی
ہے چاک چاک ہمارے لہو کا پیراہن
ہماری روح سے جھنکار کھینچتا ہے کوئی
میں چل رہا ہوں مسلسل بنا توقف کے
مجھے بہ صورت پرکار کھینچتا ہے کوئی
یہاں تو مال غنیمت سمجھ رہے ہیں سبھی
قبا بچاؤ تو دستار کھینچتا ہے کوئی
اسے سکھاؤ کہ تہذیب گفتگو کیا ہے
ذرا سی بات پہ تلوار کھینچتا ہے کوئی
ہے مرا نام بھی اس محضر شہادت میں
مجھے بھی لشکر انکار کھینچتا ہے کوئی
مناف جذب دروں میں ہوں ان دنوں شاہدؔ
مجھے اک عکس پر اسرار کھینچتا ہے کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.