ہماری تحریریں وارداتیں بہت زمانے کے بعد ہوں گی
ہماری تحریریں وارداتیں بہت زمانے کے بعد ہوں گی
رواں یہ بے حس اداس نہریں ہمارے جانے کے بعد ہوں گی
کھنچی ہوئی ہیں افق سے دل تک علامت وصل کی لکیریں
مگر یہ زندہ کئی قبیلوں کا خوں بہانے کے بعد ہوں گی
طلب کے موسم گنوائے میں نے کمال غم سے دھواں دھواں تم
شکایتیں یہ کڑے محاذوں سے لوٹ آنے کے بعد ہوں گی
گزرتے پتوں کی چاپ ہوگی تمہارے صحن انا کے اندر
فسردہ یادوں کی بارشیں بھی مجھے بھلانے کے بعد ہوں گی
لرزتی پلکوں کی چلمنوں پر نہیں ستارہ بھی پچھلی شب کا
کہا تھا تم نے کہ چاند راتیں تمہارے آنے کے بعد ہوں گی
زمین پیروں سے نکلے گی جب کھلیں گے سب بھید ساحلوں کے
رہائشوں کی شرائط اب کشتیاں جلانے کے بعد ہوں گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.