ہماری آنکھ میں ٹھہرا ہوا سمندر تھا
ہماری آنکھ میں ٹھہرا ہوا سمندر تھا
مگر وہ کیا تھا جو صحرائے دل کے اندر تھا
اسی کو زلف میں ٹانکے یہ آرزو کیوں کر
وہ پھول جو کہ تری دسترس سے باہر تھا
وہ وقت آئے گا جب خود تمہی یہ سوچو گی
ملا نہ ہوتا اگر تجھ سے میں تو بہتر تھا
ہر ایک انگ لبالب بھرا ہو جیسے جام
تمہارا جسم تھا یا مے کدے کا منظر تھا
اسے بھی جاتے ہوئے تم نے مجھ سے چھین لیا
تمہارا غم تو مری آرزو کا زیور تھا
بہت قریب سے دیکھا تھا اس کو اے آزادؔ
وہ آرزو کا مری اک حسین پیکر تھا
- کتاب : Dasht-e-Sada (Pg. 126)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.