ہمارے شوق کی یہ انتہا تھی
ہمارے شوق کی یہ انتہا تھی
قدم رکھا کہ منزل راستا تھی
بچھڑ کے ڈار سے بن بن پھرا وہ
ہرن کو اپنی کستوری سزا تھی
کبھی جو خواب تھا وہ پا لیا ہے
مگر جو کھو گئی وہ چیز کیا تھی
میں بچپن میں کھلونے توڑتا تھا
مرے انجام کی وہ ابتدا تھی
محبت مر گئی مجھ کو بھی غم ہے
مرے اچھے دنوں کی آشنا تھی
جسے چھو لوں میں وہ ہو جائے سونا
تجھے دیکھا تو جانا بد دعا تھی
مریض خواب کو تو اب شفا ہے
مگر دنیا بڑی کڑوی دوا تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.