ہم شہر میں اک شمع کی خاطر ہوئے برباد
ہم شہر میں اک شمع کی خاطر ہوئے برباد
لوگوں نے کیا چاند کے صحراؤں کو آباد
ہر سمت فلک بوس پہاڑوں کی قطاریں
خسروؔ ہے نہ شیریںؔ ہے نہ تیشہ ہے نہ فرہاد
برسوں سے یہی خواب ہیں نیندوں کی سجاوٹ
گلشن ہے مگر گل ہے نہ بلبل ہے نہ صیاد
ہوں طائر بے بام چراغ سر صحرا
امید کرم ہے نہ مجھے شکوۂ بیداد
جس گھر کو بسایا تھا مری بے خبری نے
آج اس کو تری خود نگری کر گئی برباد
کچھ ایسا دھواں ہے کہ گھٹی جاتی ہیں سانسیں
اس رات کے بعد آؤ گے شاید نہ کبھی یاد
ہر ذرہ ہے مدفن مری حیرت نگہی کا
یا رب! یہ گلی کوچے ہمیشہ رہیں آباد
کل اپنی بھی تصویر نہ پہچان سکیں گے
اس دور کو بخشے گئے وہ مانیؔ وہ بہزادؔ
سنسان ہے زنداں بھی بسان دل شاعر
نے شور سلاسل ہے نہ ہنگامۂ فریاد
خورشید قیامت اتر آئے رگ جاں میں
اے نغمہ گرو ایسی کوئی طرز ہو ایجاد
شہرتؔ کہ ہے اب وجہ پریشانیٔ احباب
اٹھ جائے گا جس روز تو آئے گا بہت یاد
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 567)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.