ہم مر گئے پہ شکوے کی منہ پر نہ آئی بات
ہم مر گئے پہ شکوے کی منہ پر نہ آئی بات
کیوں بے زبان عاشقوں کی آزمائی بات
دعوئ عشق کرنے کا کیا منہ کسی کا تھا
کم بولنے نے تیرے یہ ساری بڑھائی بات
ہم پیشگی کی مجھ سے کرے گفتگو رقیب
منہ اس کا دیکھو ہے یہ تمہاری سکھائی بات
سب کچھ پڑھایا ہم کو مدرس نے عشق کے
ملتا ہے جس سے یار نہ ایسی پڑھائی بات
اپنا کسے کہوں نہ کہوں کس کو ہے غضب
جس وقت منہ سے نکلی ہوئی پھر پرائی بات
کیا غیر نے کہا کہ لگے بدبدانے تم
میں نے بھی چھیڑنے کی نئی اب تو پائی بات
مذکورہ کل کا جانے دو ہو جاؤ گے خفا
تھمتی نہیں زبان پہ جس وقت آئی بات
مجنوں کے نام سے مرا حال اس نے تب سنا
شکر خدا کہ خوب بن آئی بنائی بات
بلبل کا نالہ آگے مرے اس طرح سے ہے
جس طرح شہریوں سے کرے روستائی بات
تقریر صاف پر جو رضاؔ کی کرے نظر
اندھے کے تئیں عجب نہیں دیوے دکھائی بات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.