ہم جو انساں کے غم اٹھاتے ہیں
ہم جو انساں کے غم اٹھاتے ہیں
خوب کو خوب تر بناتے ہیں
زندگی خواب ہی سہی لیکن
خواب تعبیر چھوڑ جاتے ہیں
بے حقیقت مسرتوں کے لئے
زندگی بھر فریب کھاتے ہیں
مانگتے ہیں دعائیں جینے کی
اور جینا ہی بھول جاتے ہیں
سوچی سمجھی وہی تمنائیں
روز خاکے نئے بناتے ہیں
آپ سے یاد آپ کی اچھی
آپ تو ہم کو بھول جاتے ہیں
کاروان حیات میں خود کو
ہر قدم اجنبی سا پاتے ہیں
جب بھی بنتا ہے کوئی شیش محل
کتنے آئینے ٹوٹ جاتے ہیں
ذہن و دل کی رقابتیں توبہ
کیسے کیسے خیال آتے ہیں
دوستی کیا ہے خود ستائی ہے
سب متینؔ اپنے کام آتے ہیں
- کتاب : Fikr-e-mateen (Pg. 75)
- Author : Dr. Mateen Niyazi
- مطبع : Dr. Mateen Niyazi (1986)
- اشاعت : 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.