ہم ایسے لوگ جلد اسیر خزاں ہوئے
ہم ایسے لوگ جلد اسیر خزاں ہوئے
لیکن غرور و تمکنت گلستاں ہوئے
طوفان عہد تازہ ترا شکریہ کہ اب
جتنے ستارے ذہن میں چمکے دھواں ہوئے
آئے ہیں پھول دھوپ سے بچنے مری طرف
میرا ہی دل ہے چاند جہاں میہماں ہوئے
جب تم ملے تو سامنے مے خانہ مل گیا
اور فلسفے حیات کے سب رائیگاں ہوئے
میری نظر سے آج گریزاں ہے گلستاں
میری نظر کی چھاؤں میں غنچے جواں ہوئے
اب کچھ نہیں ہے معبد گیتی خطا معاف
موتی سے اشک صرف مہ و کہکشاں ہوئے
اب ماحصل حیات کا بس یہ ہے اے سلامؔ
سگریٹ جلائی شعر کہے شادماں ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.