حیران ہوں دو آنکھوں سے کیا دیکھ رہا ہوں
حیران ہوں دو آنکھوں سے کیا دیکھ رہا ہوں
ٹوٹے ہوئے ہر دل میں خدا دیکھ رہا ہوں
نظروں میں تری رنگ نیا دیکھ رہا ہوں
ہاتھوں میں بھی کچھ رنگ حنا دیکھ رہا ہوں
رخ ان کا کہیں اور نظر اور طرف ہے
کس سمت سے آتی ہے قضا دیکھ رہا ہوں
پھر لائی ہے برسات تری یاد کا موسم
گلشن میں نیا پھول کھلا دیکھ رہا ہوں
تو آئے نہ آئے مگر آتی ہے تری یاد
یادوں میں تجھے آبلہ پا دیکھ رہا ہوں
یہ کیسی سیاست ہے مرے ملک پہ حاوی
انسان کو انساں سے جدا دیکھ رہا ہوں
کاغذ پہ ہوئے میرے وطن کے کئی ٹکڑے
پنجاب کی بانہوں کو کٹا دیکھ رہا ہوں
تخلیق نہ سنبھلی تو بنے لوگ محقق
غالب کا ہوا حال یہ کیا دیکھ رہا ہوں
کل تک جو دیئے محفل یاراں میں تھے روشن
آج ان کو ستاروں میں چھپا دیکھ رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.