ہیں اب اس فکر میں ڈوبے ہوئے ہم
اسے کیسے لگے روتے ہوئے ہم
کوئی دیکھے نہ دیکھے سالہا سال
حفاظت سے مگر رکھے ہوئے ہم
نہ جانے کون سی دنیا میں گم ہیں
کسی بیمار کی سنتے ہوئے ہم
رہے جس کی مسیحائی میں اب تک
اسی کے چارہ گر ہوتے ہوئے ہم
گراں تھی سائے کی موجودگی بھی
اب اپنے آپ سے سہمے ہوئے ہم
کہاں ہیں خواب میں دیکھے جزیرے
نکل آئے کدھر بہتے ہوئے ہم
بڑھیں نزدیکیاں اس درجہ خود سے
کہ اب اس کا بدل ہوتے ہوئے ہم
رکھیں کیونکر حساب ایک ایک پل کا
بلا سے روز کم ہوتے ہوئے ہم
بہت ہمت کا ہے یہ کام شارقؔ
کہ شرماتے نہیں ڈرتے ہوئے ہم
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 54)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.