Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حامد کہاں کہ دوڑ کے جاؤں خبر کو میں

اسماعیل میرٹھی

حامد کہاں کہ دوڑ کے جاؤں خبر کو میں

اسماعیل میرٹھی

MORE BYاسماعیل میرٹھی

    حامد کہاں کہ دوڑ کے جاؤں خبر کو میں

    کس آرزو پہ قطع کروں اس سفر کو میں

    مانا بری خبر ہے پہ تیری خبر تو ہے

    صبر و قرار نذر کروں نامہ بر کو میں

    یہ سنگ و خشت آہ دلاتے ہیں تیری یاد

    روتا ہوں دیکھ دیکھ کے دیوار و در کو میں

    ہے تیری شکل یا تری آواز کا خیال

    کرتا ہوں التفات یکایک جدھر کو میں

    افسوس ہائے ہائے کی آتی نہیں صدا

    پوچھے تو کیا بتاؤں ترے چارہ گر کو میں

    کیا ہو گیا اسے کہ تجھے دیکھتی نہیں

    جی چاہتا ہے آگ لگا دوں نظر کو میں

    اچھا جو تو نے گوشۂ مرقد کیا پسند

    اب اپنے حق میں گور بناؤں گا گھر کو میں

    تیرے سر عزیز کی بالش ہو خاک سے

    بالین غم سے اب نہ اٹھاؤں گا سر کو میں

    دیکھی نہ تھی بہار ابھی تیرے شباب کی

    بھولا نہ تھا ابھی ترے عہد صغر کو میں

    تقدیر ہی نے ہائے نہ کی کچھ مساعدت

    کیا روؤں اب دعا و دوا کے اثر کو میں

    حکم خدا یہی تھا کہ بیٹھا کیا کروں

    ماتم میں تیرے اشک فشاں چشم تر کو میں

    جز درد و داغ تو نے نہ چھوڑا نشان حیف

    رکھوں گا میہمان انہیں عمر بھر کو میں

    کر نے دو آہ و نالہ کہ آخر رہوں گا بیٹھ

    تسلیم کر کے حکم قضا و قدر کو میں

    کیا فکر آب و نان کہ غم کہہ رہا ہے اب

    موجود ہوں ضیافت دل اور جگر کو میں

    تجھ کو جوار رحمت حق میں جگہ ملے

    مانگا کروں گا اب یہ دعا ہر سحر کو میں

    حبس دوام تو نہیں دنیا کہ مر رہوں

    کاہے کو گھر خیال کروں رہ گزر کو میں

    خود ہم سے بھی زیادہ ہو جو ہم پے مہرباں

    وہ جام زہر دے تو نہ چکھوں شکر کو میں

    وہ جانے اور اس کی رضا جو پسند ہو

    سب کام سونپتا ہوں اسی داد گر کو میں

    ہوتا نہ دل میں درد تو کرتا نہ ہائے ہائے

    دیتا نہ طول یوں سخن مختصر کو میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے