حال میں جینے کی تدبیر بھی ہو سکتی ہے
حال میں جینے کی تدبیر بھی ہو سکتی ہے
زندگی ماضی کی تصویر بھی ہو سکتی ہے
آس میں اس کی نہ ہر کام ادھورا چھوڑو
اس کے آنے میں تو تاخیر بھی ہو سکتی ہے
میرا ہر خواب تو بس خواب ہی جیسا نکلا
کیا کسی خواب کی تعبیر بھی ہو سکتی ہے
دل تو میرا تھا مگر یہ مجھے معلوم نہ تھا
یہ کسی اور کی جاگیر بھی ہو سکتی ہے
زندگی جلنے لگی آتش تنہائی میں
جرم الفت کی یہ تعزیر بھی ہو سکتی ہے
دل کو برباد نہیں کرنا کہ اس میں پھر سے
خواہشوں کی نئی تعمیر بھی ہو سکتی ہے
تھک گیا ہوں میں حکایات جنوں لکھ لکھ کر
یہ مری آخری تحریر بھی ہو سکتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.