حادثہ ہوتا رہا ہے مجھ میں
حادثہ ہوتا رہا ہے مجھ میں
بارہا کوئی مرا ہے مجھ میں
میری مٹی کو پتہ ہے سب کچھ
کون کب کتنا چلا ہے مجھ میں
ختم ہوتا ہی نہیں میرا سفر
کوئی تھک ہار گیا ہے مجھ میں
اپنے اندر میں سمیٹوں کیا کیا
سارا گھر بکھرا پڑا ہے مجھ میں
کشتیاں ڈوب رہی ہیں آذرؔ
ایک طوفان اٹھا ہے مجھ میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.