گزرنے والی ہوا کو بتا دیا گیا ہے
گزرنے والی ہوا کو بتا دیا گیا ہے
کہ خوشبوؤں کا جزیرہ جلا دیا گیا ہے
زمیں کی آنکھ کا نقشہ بنا دیا گیا ہے
اور ایک تیر فضا میں چلا دیا گیا ہے
اسی کے دم سے تھا روشن سپاہ شب کا علم
وہ چاند جس کو زمیں میں دبا دیا گیا ہے
وہ ایک راز! جو مدت سے راز تھا ہی نہیں
اس ایک راز سے پردہ اٹھا دیا گیا ہے
تمہیں پتا نہیں خانہ بدوش امیدو؟
نیا علاقہ سر جاں بسا دیا گیا ہے
جہاں ہوا تھا بصارت کا قتل عام نبیلؔ
وہاں اک آئنہ خانہ بنا دیا گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.