گزر گیا وہ زمانہ وہ زخم بھر بھی گئے
گزر گیا وہ زمانہ وہ زخم بھر بھی گئے
سفر تمام ہوا اور ہم سفر بھی گئے
اسی نظر کے لئے بے قرار رہتے تھے
اسی نگاہ کی بے تابیوں سے ڈر بھی گئے
ہماری راہ میں سایہ کہیں نہیں تھا مگر
کسی شجر نے پکارا تو ہم ٹھہر بھی گئے
یہ سیل اشک ہے برباد کر کے چھوڑے گا
یہ گھر نہ پاؤ گے دریا اگر اتر بھی گئے
سحر ہوئی تو یہ عقدہ بھی طائروں پہ کھلا
کہ آشیاں ہی نہیں اب کے بال و پر بھی گئے
بہت عزیز تھی یہ زندگی مگر ہم لوگ
کبھی کبھی تو کسی آرزو میں مر بھی گئے
شجر کے ساتھ کوئی برگ زرد بھی نہ رہا
ہوا چلی تو بہاروں کے نوحہ گر بھی گئے
- کتاب : Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 187)
- Author : Naseer Ahmed Nasir
- مطبع : Room No.-1,1st Floor, Awan Plaza, Shadman Market, Lahore (Issue No. 7,8 Oct 1998 To Mar.1999)
- اشاعت : Issue No. 7,8 Oct 1998 To Mar.1999
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.