غرور و ناز و تکبر کے دن تو کب کے گئے
غرور و ناز و تکبر کے دن تو کب کے گئے
ظہیرؔ اب وہ زمانے حسب نسب کے گئے
بہت غرور گلستاں میں تھا گلابوں کو
تمہیں جو دیکھا تو ہوش و حواس سب کے گئے
مچا ہے شور خزاں کا ہے رخ اسی جانب
اگر یہ سچ ہے تو سمجھو کہ ہم بھی اب کے گئے
خلوص سے نہ سہی رسم ہی نبھانے کو
تم آ گئے ہو تو شکوے تمام لب کے گئے
وہ چاندنی وہ تبسم وہ پیار کی باتیں
ہوئی سحر تو وہ منظر تمام شب کے گئے
کبھی تو حلقۂ زنجیر یاس بھی ٹوٹے
کبھی تو لوٹ کے آئیں وہ لمحے جب کے گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.