گماں تھا یا تری خوشبو یقین اب بھی نہیں
گماں تھا یا تری خوشبو یقین اب بھی نہیں
نہیں ہوا پہ بھروسہ تو کچھ عجب بھی نہیں
کھلیں تو کیسے کھلیں پھول اجاڑ صحرا میں
سحاب خواب نہیں گریۂ طلب بھی نہیں
ہنسی میں چھپ نہ سکی آنسوؤں سے دھل نہ سکی
عجب اداسی ہے جس کا کوئی سبب بھی نہیں
ٹھہر گیا ہے مرے دل میں اک زمانے سے
وہ وقت جس کی سحر بھی نہیں ہے شب بھی نہیں
تمام عمر ترے التفات کو ترسا
وہ شخص جو ہدف ناوک غضب بھی نہیں
گلا کرو تو وہ کہتے ہیں یوں رہو جیسے
تمہارے چہروں پہ آنکھیں نہیں ہیں لب بھی نہیں
مفاہمت نہ کر ارزاں نہ ہو بھرم نہ گنوا
ہر اک نفس ہو اگر اک صلیب تب بھی نہیں
برا نہ مان ضیاؔ اس کی صاف گوئی کا
جو درد مند بھی ہے اور بے ادب بھی نہیں
- کتاب : sar-e-shaam se pas-e-harf tak (Pg. 416)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.