گم صم ہوا کے پیڑ سے لپٹا ہوا ہوں میں
گم صم ہوا کے پیڑ سے لپٹا ہوا ہوں میں
کتبے پہ اپنے ہاتھ سے لکھا ہوا ہوں میں
آنکھوں میں وسوسوں کی نئی نیند بس گئی
سو جاؤں ایک عمر سے جاگا ہوا ہوں میں
یا رب رگوں میں خون کی حدت نہیں رہی
یا کرب کی صلیب پہ لٹکا ہوا ہوں میں
اپنی بلندیوں سے گروں بھی تو کس طرح
پھیلی ہوئی فضاؤں میں بکھرا ہوا ہوں میں
پتے گرے تو اور بھی آسیب بن گئے
وہ شور ہے کہ خود سے بھی سہما ہوا ہوں میں
شاخوں سے ٹوٹنے کی صدا دور تک گئی
محسوس ہو رہا ہے کہ ٹوٹا ہوا ہوں میں
وہ آگ ہے کہ ساری جڑیں جل کے رہ گئیں
وہ زہر ہے کہ پھول سے کانٹا ہوا ہوں میں
کٹتے ہوئے تنے کا بھی نوچا گیا لباس
گر کر زمیں پہ اور بھی رسوا ہوا ہوں میں
افضلؔ میں سوچتا ہوں یہ کیا ہو گیا مجھے
مٹی ملی تو اور بھی چٹخا ہوا ہوں میں
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 339)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.