گردش کی رقابت سے جھگڑے کے لیے تھا
گردش کی رقابت سے جھگڑے کے لیے تھا
جو عہد مرا تتلی پکڑنے کے لیے تھا
جس کے لیے صدیاں کئی تاوان میں دی ہیں
وہ لمحہ تو مٹی میں جکڑنے کے لیے تھا
حالات نے کی جان کے جب دست درازی
ہر صلح کا پہلو ہی جھگڑنے کے لیے تھا
منہ زوریاں کیوں مجھ سے سزا وار تھیں اس کو
پھیلاؤ جہاں اس کا سکڑنے کے لیے تھا
قربان تھیں بالیدگیاں نخل طلب پر
کیا جوش نمو آپ اکھڑنے کے لیے تھا
پانی نے جسے دھوپ کی مٹی سے بنایا
وہ دائرہ ربط بگڑنے کے لیے تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.