گرچہ قلم سے کچھ نہ لکھیں گے منہ سے کچھ نہیں بولیں گے
گرچہ قلم سے کچھ نہ لکھیں گے منہ سے کچھ نہیں بولیں گے
پھر بھی جلوس دار چلا تو ساتھ ہم اس کے ہو لیں گے
وقت آیا تو خون سے اپنے داغ ندامت دھو لیں گے
سایۂ زلف میں جاگنے والے سایۂ دار میں سو لیں گے
کون سے ساحل پر یہ سفینے اپنا لنگر کھولیں گے
رخ پہ ہوا کے ہو لیں گے تو دریا دریا ڈولیں گے
جن ملاحوں کو طوفاں سے تند ہوا نے پار کیا
کیا اب ساحل پر آ کر وہ اپنی ناؤ ڈبو لیں گے
جب بھی دشت وفا میں رقص آبلہ پا یاں ہووے گا
اہل وفا اس سے پہلے ہی راہ میں کانٹے بو لیں گے
لفظوں سے احساس کا رشتہ جس لمحے تک قائم ہے
سچے سمجھو یا جھوٹے کچھ موتی ہم بھی پرو لیں گے
نفسا نفسی کے عالم میں کون کسی کا ہاتھ بٹائے
اپنا اپنا بوجھ ہے عشقیؔ فرداً فرداً ڈھو لیں گے
- کتاب : Monthly Usloob (Pg. 370)
- Author : Mushfiq Khawaja
- مطبع : Usloob 3D 9—26 Nazimabad karachi 180007 (Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6)
- اشاعت : Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.