گئے تھے وہاں جی میں کیا ٹھان کر کے
گئے تھے وہاں جی میں کیا ٹھان کر کے
چلے آئے ایران توران کر کے
اگر دل کا بالفرض گل نام پڑ جائے
تو پھر ہے یہ سینہ گلستان کر کے
دیا ہم نے دل ان پری چہرگاں کو
زروئے قیاس آدمی جان کر کے
یہ دنیا ہمیں خوش نہ آئے گی پھر بھی
رہیں خواہ خود کو سلیمان کر کے
ترے غم میں جس سے مژہ تر کروں ہوں
وہ اک قطرہ ہے قلزمستان کر کے
دکھا ہی دیا آخرش اہل دل نے
اسی دانے سے کھیت کھلیان کر کے
یہ کیا چیز تعمیر کرنے چلے ہو
بنائے محبت کو ویران کر کے
میاں ہم تو جاویدؔ کو لے گئے تھے
دیا ہی نہیں اس نے پہچان کر کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.