فلک پہ چاند نہیں کوئی ابر پارہ نہیں
فلک پہ چاند نہیں کوئی ابر پارہ نہیں
یہ کیسی رات ہے جس میں کوئی ستارہ نہیں
یہ انکشاف ستاروں سے بھر گیا دامن
کسی نے اتنا کہا جب کہ وہ ہمارا نہیں
زمیں بھنور ہو جہاں آسماں سمندر ہو
وہاں سفر کسی ساحل کا استعارہ نہیں
میں مختلف ہوں زمانے سے اس لیے شاید
کسی خیال کی گردش مجھے گوارہ نہیں
خزاں کے موسم خاموش نے صدا دی ہے
جمال دوست نے پھر بھی مجھے پکارا نہیں
جو ریزہ ریزہ نہیں دل اسے نہیں کہتے
کہیں نہ آئینہ اس کو جو پارہ پارہ نہیں
میں زخم زخم سہی پھر بھی مسکرایا ہوں
ظفرؔ بہ نام ظفر ہار کے بھی ہارا نہیں
- کتاب : Nuquush (Pg. 533)
- Author : Mohammad Tufail
- مطبع : Idara-e-Frog-e-Urdu, Lahore (1985,Issue No. 132)
- اشاعت : 1985,Issue No. 132
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.