ایک زہریلی رفاقت کے سوا ہے اور کیا
ایک زہریلی رفاقت کے سوا ہے اور کیا
تیرے میرے بیچ وحشت کے سوا ہے اور کیا
اب نہ ہے وہ نرم لہجہ اور نہ ہیں وہ قہقہے
تیرا ملنا اک اذیت کے سوا ہے اور کیا
زعم تھا مجھ کو بھی تیری چاہتوں کا لیکن اب
میرے چہرے پر ندامت کے سوا ہے اور کیا
ایک زہر آمیز چپ ہے اور آنکھوں میں جلن
تیرے دل میں اب کدورت کے سوا ہے اور کیا
زخم جو تو نے دیے تجھ کو دکھا تو دوں مگر
پاس تیرے بھی نصیحت کے سوا ہے اور کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.