ایک سورج کا کیا ذکر ہے کہکشائیں چلیں
ایک سورج کا کیا ذکر ہے کہکشائیں چلیں
میں چلا تو مرے ساتھ ساری دشائیں چلیں
آگے آگے جنوں تھا مرا گرد اڑاتا ہوا
پیچھے پیچھے مرے آندھیوں کی بلائیں چلیں
کوئی زنجیر ٹوٹی تھی یا دل کی آواز تھی
دائرے سے بنائی ہوئی کیوں صدائیں چلیں
میں چلا تو ہر اک چیز ٹھہری ہوئی سی لگی
میں رکا تو یہ دھرتی چلی یہ فضائیں چلیں
اک شہادت نما تشنگی تھی مقدر مرا
میں جدھر بھی گیا ساتھ میں کربلائیں چلیں
جانے کس کے رسیلے لبوں کے مہک لائی تھیں
زخم آواز دینے لگے جب ہوائیں چلیں
ان سے ملنے کا منظر بھی دل چسپ تھا اے اثرؔ
اس طرف سے بہاریں چلیں اور ادھر سے خزائیں چلیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.