دور تک پھیلا ہوا پانی ہی پانی ہر طرف
دور تک پھیلا ہوا پانی ہی پانی ہر طرف
اب کے بادل نے بہت کی مہربانی ہر طرف
حادثے ہر موڑ پر ہیں گھات میں کیا کیجیے
کس قدر ارزاں ہے مرگ ناگہانی ہر طرف
جا چھپے اندھی گپھا میں جو قد آور لوگ تھے
اور بونوں کی ہوئی ہے حکمرانی ہر طرف
آگ کے چپو ہوا کے بادباں مٹی کی ناؤ
اور تا حد نظر پانی ہی پانی ہر طرف
بے بسی پر اپنی خود الفاظ حیراں ہیں شبابؔ
استعاروں نے بدل ڈالے معانی ہر طرف
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.