دکھی دلوں کے لیے تازیانہ رکھتا ہے
دکھی دلوں کے لیے تازیانہ رکھتا ہے
ہر ایک شخص یہاں اک فسانہ رکھتا ہے
کسی بھی حال میں راضی نہیں ہے دل ہم سے
ہر اک طرح کا یہ کافر بہانہ رکھتا ہے
ازل سے ڈھنگ ہیں دل کے عجیب سے شاید
کسی سے رسم و رہ غائبانہ رکھتا ہے
کوئی تو فیض ہے کوئی تو بات ہے اس میں
کسی کو دوست یونہی کب زمانہ رکھتا ہے
فقیہ شہر کی باتوں سے در گذر بہتر
بشر ہے اور غم آب و دانہ رکھتا ہے
معاملات جہاں کی خبر ہی کیا اس کو
معاملہ ہی کسی سے رکھا نہ رکھتا ہے
ہمیں نے آج تک اپنی طرف نہیں دیکھا
توقعات بہت کچھ زمانہ رکھتا ہے
قلندری ہے کہ رکھتا ہے دل غنی انجمؔ
کوئی دکاں نہ کوئی کارخانہ رکھتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.