دوستی اپنی کسی سے نہ شناسائی ہے
دوستی اپنی کسی سے نہ شناسائی ہے
زندگی ایک مسلسل شب تنہائی ہے
حسن عنایت ہے رفاقت ہے مسیحائی ہے
عشق عبادت ہے پرستش ہے جبیں سائی ہے
راز محسوس ہے اس درجہ کہ میرے دل میں
خود تماشا ہے وہ اور خود ہی تماشائی ہے
جس کے پینے میں بقا جس کے پلانے میں ثواب
میری تقدیر میں زاہد وہ شراب آئی ہے
ہم سے مل لیتے ہیں یہ ان کی دل آرائی ہے
دور جا بیٹھتے ہیں ہم یہی دانائی ہے
آنکھوں آنکھوں میں پلا دی مرے ساقی نے مجھے
خوف ذلت ہے نہ اندیشۂ رسوائی ہے
حمد باری ہے محبت جو اسی سے ہو جائے
جس کو مخصوص کوئی اپنی ادا بھائی ہے
وہ مجھے دیکھ کے پردے میں جو چھپ جاتے ہیں
میں سمجھتا ہوں محبت مجھے راس آئی ہے
نصف صد سال سے بھی زیادہ ہوئی عمر تمام
اور کس دن کے لئے ان کی مسیحائی ہے
دل میں رکھتے ہیں حریفوں سے چھپا کر مجھ کو
ان کو معلوم ہے رہبر مرا سودائی ہے
ٹھیک اردو ابھی لکھنی بھی نہیں آئی ہے
ایسی کم علمی پہ کیا خوب یہ گویائی ہے
میری عادت ہے وفا دل میں شکیبائی ہے
بات یوں بارگہہ ناز میں بن آئی ہے
- کتاب : Payam-e-rehber (Pg. 90)
- Author : Jitendr Mohan Sinha'rehber'
- مطبع : Karanti OM Parkashan, Lucknow (1995)
- اشاعت : 1995
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.