دو بادل آپس میں ملے تھے پھر ایسی برسات ہوئی
دو بادل آپس میں ملے تھے پھر ایسی برسات ہوئی
جسم نے جسم سے سرگوشی کی روح کی روح سے بات ہوئی
دو دل تھے اور ایک سا موسم جس کی سخاوت ایسی تھی
میں بھی اک برکھا میں نہایا وہ بھی ابر صفات ہوئی
اس کے ہاتھ میں ہاتھ لیے اور دھوپ چھاؤں میں چلتا ہوا
یوں لگتا تھا ساری دنیا جیسے میرے ساتھ ہوئی
ساری عمر سراغ نہ ملتا اپنے ہونے نہ ہونے کا
یہ اک لہر لہو کی جاناں دونوں کا اثبات ہوئی
اس موسم نے جاتے جاتے اک دو پل کی بارش کی
پھر وہی حلقہ پاؤں میں آیا پھر وہی گردش ساتھ ہوئی
- کتاب : Monthly Usloob (Pg. 510)
- Author : Mushfiq Khawaja
- مطبع : Usloob 3D 9—26 Nazimabad karachi 180007 (Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6)
- اشاعت : Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.