دلوں کے مابین شک کی دیوار ہو رہی ہے
دلوں کے مابین شک کی دیوار ہو رہی ہے
تو کیا جدائی کی راہ ہموار ہو رہی ہے
ذرا سا مجھ کو بھی تجربہ کم ہے راستے کا
ذرا سی تیری بھی تیز رفتار ہو رہی ہے
ادھر سے بھی جو چاہیے تھا نہیں ملا ہے
ادھر ہماری بھی عمر بے کار ہو رہی ہے
شدید گرمی میں کیسے نکلے وہ پھول چہرہ
سو اپنے رستے میں دھوپ دیوار ہو رہی ہے
بس اک تعلق نے میری نیندیں اڑا رکھی ہیں
بس اک شناسائی جاں کا آزار ہو رہی ہے
یہاں سے قصہ شروع ہوتا ہے قتل و خوں کا
یہاں سے یہ داستاں مزے دار ہو رہی ہے
یہ لوگ دنیا کو کس طرف لے کے جا رہے ہیں
یہ لوگ جن کی زبان تلوار ہو رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.