دل نے اک آہ بھری آنکھ میں آنسو آئے
دل نے اک آہ بھری آنکھ میں آنسو آئے
یاد غم کے ہمیں کچھ اور بھی پہلو آئے
ظلمت شب میں ہے روپوش نشان منزل
اب مجھے راہ دکھانے کوئی جگنو آئے
دل کا ہر زخم تری یاد کا اک پھول بنے
میرے پیراہن جاں سے تری خوشبو آئے
تشنہ کاموں کی کہیں پیاس بجھا کرتی ہے
دشت کو چھوڑ کے اب کون لب جو آئے
ایک پرچھائیں تصور کی مرے ساتھ رہے
میں تجھے بھولوں مگر یاد مجھے تو آئے
میں یہی آس لیے غم کی کڑی دھوپ میں ہوں
دل کے صحرا میں ترے پیار کا آہو آئے
دل پریشان ہے گلنارؔ تو ماحول اداس
اب ضرورت ہے کوئی مطرب خوش خو آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.