دل لگا لیتے ہیں اہل دل وطن کوئی بھی ہو
دل لگا لیتے ہیں اہل دل وطن کوئی بھی ہو
پھول کو کھلنے سے مطلب ہے چمن کوئی بھی ہو
صورت حالات ہی پر بات کرنی ہے اگر
پھر مخاطب ہو کوئی بھی انجمن کوئی بھی ہو
ہے وہی لا حاصلی دست ہنر کی منتظر
آخرش سر پھوڑتا ہے کوہ کن کوئی بھی ہو
شاعری میں آج بھی ملتا ہے ناصرؔ کا نشاں
ڈھونڈتے ہیں ہم اسے بزم سخن کوئی بھی ہو
عادتیں اور حاجتیں باصرؔ بدلتی ہیں کہاں
رقص بن رہتا نہیں طاؤس بن کوئی بھی ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.