دل کو غم راس ہے یوں گل کو صبا ہو جیسے
دل کو غم راس ہے یوں گل کو صبا ہو جیسے
اب تو یہ درد کی صورت ہی دوا ہو جیسے
ہر نفس حلقۂ زنجیر نظر آتا ہے
زندگی جرم تمنا کی سزا ہو جیسے
کان بجتے ہیں سکوت شب تنہائی میں
وہ خموشی ہے کہ اک حشر بپا ہو جیسے
اب تو دیوانوں سے یوں بچ کے گزر جاتی ہے
بوئے گل بھی ترے دامن کی ہوا ہو جیسے
کہتے کہتے غم دل عمر گزاری لیکن
پھر بھی احساس یہ ہے کچھ نہ کہا ہو جیسے
ہوشؔ بیتابئ احساس کا عالم توبہ
مجھ میں چھپ کر وہ مجھے دیکھ رہا ہو جیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.