دل کو احساس کی شدت نے کہیں کا نہ رکھا
دل کو احساس کی شدت نے کہیں کا نہ رکھا
خود محبت کو محبت نے کہیں کا نہ رکھا
بوئے گل اب تجھے احساس ہوا بھی کہ تجھے
تیری آوارہ طبیعت نے کہیں کا نہ رکھا
تم کو ہر شخص سے ہے چشم مروت کی امید
تم کو اس چشم مروت نے کہیں کا نہ رکھا
ہم وہ ہیں جن کو تماشہ کدۂ ہستی میں
جلوۂ عالم حیرت نے کہیں کا نہ رکھا
نگہ شوق کسی شے پہ ٹھہرتی ہی نہیں
اس بصارت کو بصیرت نے کہیں کا نہ رکھا
پہلے یہ شکر کہ ہم حد ادب سے نہ بڑھے
اب یہ شکوہ کہ شرافت نے کہیں کا نہ رکھا
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی-6 (Pg. 127)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301 (2019)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.