دل کی راہیں ڈھونڈنے جب ہم چلے
دل کی راہیں ڈھونڈنے جب ہم چلے
ہم سے آگے دیدۂ پر نم چلے
تیز جھونکا بھی ہے دل کو ناگوار
تم سے مس ہو کر ہوا کم کم چلے
تھی کبھی یوں قدر دل اس بزم میں
جیسے ہاتھوں ہاتھ جام جم چلے
ہائے وہ عارض اور اس پر چشم نم
گل پہ جیسے قطرۂ شبنم چلے
آمد سیلاب کا وقفہ تھا وہ
جس کو یہ جانا کہ آنسو تھم چلے
کہتے ہیں گردش میں ہیں سات آسماں
از سر نو قصۂ آدم چلے
کھل ہی جائے گی کبھی دل کی کلی
پھول برساتا ہوا موسم چلے
بے ستوں چھت کے تلے اس دھوپ میں
ڈھونڈنے کس کو یہ میرے غم چلے
کون جینے کے لیے مرتا رہے
لو، سنبھالو اپنی دنیا ہم چلے
کچھ تو ہو اہل نظر کو پاس درد
کچھ تو ذکر آبروئے غم چلے
کچھ ادھورے خواب آنکھوں میں لیے
ہم بھی اخترؔ درہم و برہم چلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.