دل کی اک حرف و حکایات ہے یہ بھی نہ سہی
دل کی اک حرف و حکایات ہے یہ بھی نہ سہی
گر مری بات میں کچھ بات ہے یہ بھی نہ سہی
عید کو بھی وہ نہیں ملتے ہیں مجھ سے نہ ملیں
اک برس دن کی ملاقات ہے یہ بھی نہ سہی
دل میں جو کچھ ہے تمہارے نہیں پنہاں مجھ سے
ظاہری لطف و مدارات ہے یہ بھی نہ سہی
زندگی ہجر میں بھی یوں ہی گزر جائے گی
وصل کی ایک ہی گر رات ہے یہ بھی نہ سہی
میری تربت پہ لگاتے نہیں ٹھوکر نہ لگاؤ
یہ ہی بس ان کی کرامات ہے یہ بھی نہ سہی
کاٹ سکتے ہیں گلا خود بھی نہ کیجے ہمیں قتل
آپ کے ہاتھ میں اک بات ہے یہ بھی نہ سہی
قتل قاصد پہ کمر باندھی ہے شعلہؔ اس نے
خط کتابت کی ملاقات ہے یہ بھی نہ سہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.