دل ازل سے مرکز آلام ہے
دل ازل سے مرکز آلام ہے
شیشۂ آغاز میں انجام ہے
چشم ساقی کا یہ سارا کام ہے
نشۂ مے مفت میں بدنام ہے
بادۂ احمر سے خالی جام ہے
دل تو ہے لیکن برائے نام ہے
وجہ تسکیں دل کی دھڑکن بن گئی
اب ہوا چلتی ہے کچھ آرام ہے
مرحبا اے کاسۂ چرخ کہن
گردشیں جب تک ہیں تیرا نام ہے
تیری قسمت ہی میں زاہد مئے نہیں
شکر تو مجبوریوں کا نام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.