دھوپ جب ڈھل گئی تو سایہ نہیں
دھوپ جب ڈھل گئی تو سایہ نہیں
یہ تعلق تو کوئی رشتہ نہیں
لوگ کس کس طرح سے زندہ ہیں
ہمیں مرنے کا بھی سلیقہ نہیں
سوچیے تو ہزار پہلو ہیں
دیکھیے بات اتنی سادہ نہیں
خواب بھی اس طرف نہیں آتے
اس مکاں میں کوئی دریچہ نہیں
چلو مر کر کہیں ٹھکانے لگیں
ہم کہ جن کا کوئی ٹھکانا نہیں
منزلیں بھی نہیں مقدر میں
اور پلٹنا ہمیں گوارا نہیں
دوسروں سے بھی ربط ضبط رکھیں
زندگی ہے کوئی جزیرہ نہیں
کب بھٹک جائے آفتابؔ حسین
آدمی کا کوئی بھروسہ نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.