ڈھونڈتے ڈھونڈتے خود کو میں کہاں جا نکلا
ڈھونڈتے ڈھونڈتے خود کو میں کہاں جا نکلا
ایک پردہ جو اٹھا دوسرا پردہ نکلا
منظر زیست سراسر تہ و بالا نکلا
غور سے دیکھا تو ہر شخص تماشا نکلا
ایک ہی رنگ کا غم خانۂ دنیا نکلا
غم جاناں بھی غم زیست کا سایا نکلا
اس رہ زیست کو ہم اجنبی سمجھے تھے مگر
جو بھی پتھر ملا برسوں کا شناسا نکلا
آرزو حسرت اور امید شکایت آنسو
اک ترا ذکر تھا اور بیچ میں کیا کیا نکلا
گھر سے نکلے تھے کہ آئینہ دکھائیں سب کو
لیکن ہر عکس میں اپنا ہی سراپا نکلا
کیوں نہ ہم بھی کریں اس نقش کف پا کی تلاش
شعلۂ طور بھی تو ایک بہانا نکلا
جی میں تھا بیٹھ کے کچھ اپنی کہیں گے سرورؔ
تو بھی کم بخت زمانے کا ستایا نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.