دیکھ کر جادۂ ہستی پہ سبک گام مجھے
دیکھ کر جادۂ ہستی پہ سبک گام مجھے
دور سے تکتی رہی گردش ایام مجھے
ڈال کر ایک نظر پیار کی میری جانب
دوست نے کر ہی لیا بندۂ بے دام مجھے
کل سنیں گے وہی مژدہ مری آزادی کا
آج جو دیکھ کے ہنستے ہیں تہ دام مجھے
دیکھ لیتا ہوں اندھیرے میں اجالے کی کرن
ظلمت شب نے دیا صبح کا پیغام مجھے
نہ تو جینے ہی میں لذت ہے نہ مرنے کی امنگ
ان نگاہوں نے دیا کون سا پیغام مجھے
میں سمجھتا ہوں مجھے دولت کونین ملی
کون کہتا ہے کہ وہ کر گئے بدنام مجھے
گرچہ آغاز محبت نے دئے ہیں دھوکے
لیے جاتی ہے کہیں کاوش انجام مجھے
تیرا ہی ہو کے جو رہ جاؤں تو پھر کیا ہوگا
اے جنوں اور ہیں دنیا میں بہت کام مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.