دوائے درد غم و اضطراب کیا دیتا
دوائے درد غم و اضطراب کیا دیتا
وہ میری آنکھوں کو رنگین خواب کیا دیتا
تھی میری آنکھوں کی قسمت میں تشنگی لکھی
وہ اپنی دید کی مجھ کو شراب کیا دیتا
کیا سوال جو میں نے وفا کے قاتل سے
زباں پہ قفل لگا تھا جواب کیا دیتا
میں چاہتا تھا کہ اس کو گلاب پیش کروں
وہ خود گلاب تھا اس کو گلاب کیا دیتا
وہ جس نے دیکھا نہیں عشق کا کبھی مکتب
میں اس کے ہاتھ میں دل کی کتاب کیا دیتا
مرے نصیب میں مٹی کا اک دیا بھی نہ تھا
تری ہتھیلی پہ میں آفتاب کیا دیتا
میں اس سے پیاس کا شکوہ نہ کر سکا افضلؔ
جو خود ہی تشنہ تھا وہ مجھ کو آب کیا دیتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.