دور فلک کے شکوے گلے روزگار کے
ہیں مشغلے یہی دل ناکردہ کار کے
یوں دل کو چھیڑ کر نگۂ ناز جھک گئی
چھپ جائے کوئی جیسے کسی کو پکار کے
سینے کو اپنے اپنا گریباں بنا کے ہم
قائل نہیں ہیں پیرہن تار تار کے
کیا کیجئے کشش ہے کچھ ایسی گناہ میں
میں ورنہ یوں فریب میں آتا بہار کے
اک دل اور اس پہ حسرت ارماں کا یہ ہجوم
کیا کیا کرم ہیں مجھ پہ مرے کرد گار کے
ہم کو تو روز حشر کا بھی کچھ یقیں نہیں
کیا منتظر ہوں وعدۂ فردائے یار کے
کس دل سے تیرا شکوۂ بیداد کر سکیں
مارے ہوئے ہیں ہم نگۂ شرمسار کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.