درون جاں کا شگوفہ جلا ہوا نکلا
درون جاں کا شگوفہ جلا ہوا نکلا
سو جو شرار بھی نکلا بجھا ہوا نکلا
چرا کے لے گئی جانے ہوائے شب کیا کیا
اٹھے تو خواب دریچہ کھلا ہوا نکلا
اک عرصہ بعد ہوئی کھل کے گفتگو اس سے
اک عرصہ بعد وہ کانٹا چبھا ہوا نکلا
دھری ہی رہ گئی خواہش نہال ہونے کی
نمو کا دور تھا اور دل دکھا ہوا نکلا
کھلے پڑے تھے سبھی در مکان ہستی کے
مکین خود کہیں باہر گیا ہوا نکلا
فضائے جاں میں تو اک اضطرار تھا ہی مگر
جہان دل میں بھی دھڑکا لگا ہوا نکلا
اک عمر خواب میں گزری تھی رنگ بھرتے ہوئے
کھلی جب آنکھ تو منظر دھلا ہوا نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.